ڈریگن ٹیلز اردو کا ایک افسانوی ناول ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس ناول کو ڈاکٹر سلمان نے لکھا ہے ۔ سلمان اردو کے ایک مایہ ناز لکھاری ہیں جنہوں نے فکشن اور حقیقت دونوں موضوعات پر لکھا ہے ۔ محبت پر بھی لکھا اور سماجی برائیوں پر بھی ۔ ناول " ڈریگن ٹیلز " کی نویں قسط نیچے موجود ہے
ڈریگن ٹیلز
سلمان کے قلم سے
نویں قسط
حور کی امی ایڈم اور حور کے لیے کیچن میں سنیکس تیار کررہی تھیں ۔
" رکھے ادھر آؤ "
انہوں نے ملازم کو آواز دی
" یہ حور بی بی کے کمرے میں دے آؤ"
انہوں نے کہا تو رکھے نے اثبات میں سر ہلایا ۔
" رکو میں ہی دے کر آتی ہوں "
وہ مسکرائیں اور پھر سنیکس کی پلیٹ اٹھائے حور کے کمرے کی جانب چلی گئیں ۔
سیڑھیاں چڑھ کر بالائی منزل پہنچ گئیں ۔ عین اسی وقت انہیں حور کے کمرے سے ایڈم کے زور زور سے بولنے کی آوازیں سنائی دیں
" حح حور ۔۔ حور پلیز آنکھیں کھولو۔۔
حور "
وہ تیزی سے دوڑیں اور حور کے کمرے تک جا پہنچیں ۔ کمرے کا دروازہ کھلا ہوا تھا اور سامنے صوفے پر حور بےسدھ پڑی تھی اور ایڈم اس کے قریب کھڑا اسے بازو سے پکڑ کر ہلا رہا تھا جیسے وہ اس بےہوش حور کو اٹھانے کی کوشش کررہا ہو ۔
" حور"
حور کو بے ہوش دیکھ کر حور کی امی کے ہاتھ سے سنیکس کی ٹرے گرگئی اور زمین پر گر کر چکنا چور ہوگئی ۔
ایڈم نے بھی ہڑبڑا کر سامنے کھڑی حور کی امی کو دیکھا
'' حور کیا ہوا "
ہانپتے ہوئے حور کی امی ان کی طرف بڑھیں
" آنٹی اچانک ہی حور بے ہوش ہوگئی ۔۔ سر چکرا رہا تھا اور پھر "
ایڈم نے جلدی جلدی میں پوری بات بتائی ۔
" حور "
حور کی امی نے حور کا ہاتھ تھاما
" کوئی پانی لائے"
حور کی امی چلائی
" کوئی ایمبولینس کو فون ملائے "
ایڈم جھٹ نیچے کی طرف دوڑا تاکہ پانی لے کر آئے ۔
"ایڈم ۔۔ ایڈم ۔۔"
بے ہوش حور کی کپکپاتی ہوئی آواز آئی تو حور کی امی نے اس کے چہرے کو دیکھا
" بب بیٹا "
حور کی امی نے اس کے ماتھے پر تھپکی دی
" ایڈم ۔۔ مم مجھے سانس نہیں آرہا "
حور پھر سے بولی
اتنی دیر میں ایڈم پانی لے آیا تھا
" آنٹی حور کو پانی پلائیے"
ایڈم نے گلاس حور کی امی کی طرف بڑھایا تو انہوں نے جھٹ سے گلاس تھاما اور حور کو پانی پلانے لگیں
" ایڈم "
حور مدہوش تھی ابھی ابھی
اس نے آنکھیں کھولیں اور اپنے سامنے اپنی امی کو دیکھا
" مما آپ "
حور نے کپکپاتے ہوئے کہا
" میری بچی "
حور کی امی نے حور کا ماتھا چوما
" مم میں کہاں ہوں "
حور نے ہڑبڑا کر کہا
اب اس کے حواس بحال ہوچکے تھے ۔
حور کی امی بار بار اس کا ماتھا چومے جارہی تھیں ۔ اور حور حیرت میں یہ جاننے کی کوشش کررہی تھی کہ ہوا کیا ہے ۔
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
" آنٹی کیا کررہی ہیں آپ ؟"
کرن لان میں داخل ہوئی جہاں ایڈم کی امی بیٹھی کوئی میگزین پڑھ رہی تھیں ۔ کرن کی آواز سن کر وہ چونک گئیں اور نظر اٹھا کر دیکھا
" آؤ بیٹا بیٹھو میرے ساتھ "
تانیہ بیگم نے بڑے پیار سے کرن کو اپنے پاس کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
" جی آنٹی "
کرن مسکرائی اور تانیہ بیگم کے پہلو میں موجود کرسی پر بیٹھ گئی
" کونسا رسالہ پڑھ رہی ہیں آپ آنٹی ؟"
کرن نے پوچھا
" میں آئینہ ڈائجسٹ پڑھ رہی ہوں بیٹا ۔۔
پتا ہے اس میں سلمان نامی رائٹر کا ایک ناول شروع ہوا ہے جس کا نام ہے میرے محبوب الوداع"
تانیہ بیگم نے مسکرا کر میگزین میز پر رکھا
" نام تو کافی یونیک لگ رہا ہے ۔ لائیے مجھے بھی دکھائیے "
کرن نے مارے جستجو کے کہا
" نہیں بیٹا پہلے تو میں پڑھوں گی ۔۔
اگر آپ کو پڑھنا ہے تو آپ آن لائن پڑھ لو یہ میگزین ۔ آئینہ ڈائجسٹ کے فیس بک پیج پر جاؤ اور وہاں میسج کرکے لنک مانگو اور پھر انجوائے کرو ۔۔ اور سب سے مزے کی بات آپ کو یہ خریدنا بھی نہیں پڑتا ۔ آپ آن لائن بھی پڑھ سکتے ہو "
تمنا بیگم نے رسالے کے سارے چٹھے کٹھے کھول کر رکھ دیے
" شکریہ آنٹی ویسے میں آپ سے ایک بات کرنے آئی تھی "
کرن نے کہا تو تمنا بیگم نے کرن کو دیکھا
" کیا بات ؟"
" آنٹی ایڈم ابھی تک یونیورسٹی سے نہیں آیا ۔ کل بھی وہ دیر سے آیا تھا شام میں اور آج بھی ابھی تک نہیں آیا "
کرن کی بات سن کر تمنا بیگم ایک دم ہچکچائیں پھر بولیں
" بیٹا وہ حور کے گھر ہوگا نا اگزام کی تیاری کے لیے "
تمنا بیگم نے بتایا
" مگر آنٹی اسے پہلے گھر آنا چاہیے آکر لنچ کرنا چاہیے اور آپ کو پتا ہے رضیہ بی بی بتا رہی تھیں کہ ایڈم نے صبح ناشتہ بھی نہیں کیا "
کرن نے بتایا
" بیٹا کیوں اتنی پریشان ہورہی ہو ۔ ایڈم نے یونیورسٹی سے کچھ کھا لیا ہوگا نا "
تمنا بیگم مسکرائیں پھر اٹھ کر کھڑی ہوگئیں
" اچھا آپ بیٹھ کر میگزین پڑھو میں کیچن سے ہوکر آتی ہوں "
تمنا بیگم مسکرائیں اور اٹھ کر چلی گئیں
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
" اب کیسی طبیعت ہے تمہاری حور ؟"
حور کو اس کے بستر پر لیٹا دیا گیا تھا اور حور کی امی اس کے لیے کاڑھا بنانے گئی تھیں ۔ ایڈم اس کے پاس کھڑا تھا
" اب میں ٹھیک ہوں ایڈم "
حور نے مسکرا کر کہا
" پتا ہے اگر پورے ٹائم پر تمہیں ملٹی ڈائمنشنل ہیرے کو یاد نہ آتا تو نہ جانے کیا ہوجاتا "
حور نے کہا تو ایڈم نے اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ دیا
" نہیں حور ایسا مت کہو ۔ میں کبھی تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا ۔ کبھی بھی نہیں "
ایڈم نے محبت سے حور کو دیکھا تو حور بھی ایڈم کو دیکھنے لگی
" میں بہت نروس ہوگیا تھا تمہاری وہ حالت دیکھ کر اور مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا ۔ پھر ایک دم میرے ذہن میں وہ ہیرا آگیا اور پھر میں تمہیں یہاں لے آیا "
ایڈم مسکرایا
" مگر ایڈم جب ہم واپس جائیں گے تو پھر اسی بند تہہ خانے میں جائیں گے "
حور نے مارے خوف کے کہا
" نہیں حور اب ہم دوبارہ وہاں نہیں جائیں گے "
ایڈم نے مارے تشویش کے کہا
" حور میں تمہیں کبھی اس طرح تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔ بس اب ہم کبھی وہاں نہیں جائیں گے "
" مگر ایڈم یہ تو ایک چھوٹی سی مشکل تھی
کسی بھی حسین چیز کو پانے کے لیے بڑی سے بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ہم اتنی جلدی ہار کیسے مان سکتے ہیں ؟"
حور اٹھ کر بیٹھ گئی
" حور تم لیٹی رہو"
" نہیں میں ٹھیک ہوں ایڈم ۔
وہ تو گھٹن سے بے ہوش ہوگئی تھی ۔ "
ایڈم نے حور کے پیچھے تکیہ لگایا
" ہم وہاں جائیں گے نا ایڈم"
حور مسکرائی
" نہیں حور وہ چیز وہ دنیا جتنی مرضی حسین مجھے وہ نہیں حاصل کرنی ۔ مجھے نہیں جانا اس دنیا میں ۔ میرے لیے تمہاری دوستی کے علاوہ اہم کچھ بھی نہیں ہے "
ایڈم نے کہا
اتنے میں انہیں سیڑھیوں سے کسی کے قدموں کی آواز سنائی دی
" آنٹی آگئی ہیں "
ایڈم نے کہا
اتنی دیر میں حور کی امی قہوہ لیے اندر داخل ہوئیں ۔
" آنٹی میں چلتا ہوں "
ایڈم نے اپنا بستہ پہنتے ہوئے کہا
" مما کو سلام کہنا بیٹا "
حور کی امی نے ایڈم سے کہا اور پھر ایڈم وہاں سے چلا گیا
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
" کیا ہوا ایڈم اتنے اداس کیوں لگ رہے ہو ؟"
حور کے گھر سے آنے کے بعد ایڈم اپنے کمرے میں گیا اور کپڑے بدلنے کے بعد لان میں آکر بیٹھ گیا ۔ ایڈم کب سے اکیلا بیٹھا تھا اور اپنی سوچوں میں گم تھا کہ کرن اس کے پاس گھاس میں آکر بیٹھ گئی
" میں پریشان ہوں "
ایڈم نے سر اٹھا کر اسے دیکھا
" نن نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے
تم بتاؤ رات کو انجوائے کیا "
ایڈم مسکرایا
" کیسا لگا پاکستان ؟"
" انجوائے اور وہ بھی ایک بوعنگ کزن کے ہوتے ہوئے "
کرن نے منہ بنا کر کہا
" کیا مطلب ؟ مطلب ایم رئیلی سوری
مجھے سچ میں اتنا گھومنے پھرنے کی عادت نہیں ہے "
ایڈم نے تشویش سے کہا
" ہاں اندازہ ہوگیا تھا مجھے ۔ کل کتنا بور ہوئی ہوں میں ۔ تمہیں اندازہ بھی نہیں ۔
خیر تمہارے پاس موقع ہے اپنی غلطی کے ازالے کا
مجھے پاکستانی کلچر کے حساب سے شاپنگ کرنی تھی ۔
اب یہاں آگئی ہوں تو کپڑے بھی تو اسی انداز سے پہنوں گی ۔"
کرن نے تفصیل بتائی
" تو آج رات ہم شاپنگ پر چلیں "
" ہاں کیوں نہیں "
ایڈم مسکرایا
" اور سنو مجھے بور مت کرنا "
کرن نے کہا تو ایڈم نے اثبات میں سر ہلادیا
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
" یہ کیسا لگ رہا ہے مجھ پر ؟"
کرن ایک گارمنٹس کی دکان میں کھڑی تھی اور ایک شرٹ کو خود سے جوڑ کر ایڈم کو دکھا رہی تھی
" ابھی لگ رہی ہے "
ایڈم نے سرسری سا دیکھ کر کہا
کرن نے خود کو آئینے میں دیکھا
پھر ایک اور شرٹ پکڑی اور ایڈم سے وہی سوال پوچھا
" یہ بھی اچھی لگ رہی ہے "
ایڈم نے جواب دیا
" نہیں کیا مطلب میں اس دکان کے سارے ڈریس پوچھوں گی تو تم کہو گے سارے اچھے لگ رہے ہیں "
کرن نے منہ بنا کر کہا
" ہاں "
ایڈم نے بڑی معصومیت سے کہا
" وٹ دا ہیل ! تمہیں ڈریس کا نہیں پوچھا تھا میں تم سے پوچھا تھا مجھے کونسی اچھی لگ رہی "
کرن نے غصے سے کہا
" مگر یہ میں کیسے بتا سکتا ہوں تمہیں کونسی اچھی لگ رہی "
ایڈم نے بڑی معصومیت سے کہا
" اوہ گوڈ "
کرن نے غصے سے اسے دیکھا
" کس بور انسان سے پالا پڑا گیا ہے میرا !"
کرن وہاں سے مڑی اور کچھ اور کپڑے دیکھنے لگی
" نہیں بھلا میں کیسے بتا سکتا ہوں اسے کہ اسے کیا پسند ہے ؟ مجھے کیا معلوم اس کی پسند ناپسند "
ایڈم نے معصومیت سے خود سے کہا
اور پھر کار کی چابی ہاتھ میں لیے چہل قدمی کرنے لگا
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
" ایڈم تم کیوں ایسے کہہ رہے ہو ؟ ہمیں وہاں جانا چاہیے ؟"
حور اور ایڈم اگلے دن یونیورسٹی کے بیک یارڈ میں بیٹھے تھے اور باتیں کررہے تھے
" نہیں حور وہ دنیا بہت خطرناک ہے ۔۔ میں نہیں چاہتا کہ کوئی اور مصیبت کا سامنا ہو ۔۔ میں تمہیں کسی بھی مصیبت میں مبتلا نہیں کرسکتا "
ایڈم نے کہا
" ایڈم وہ دنیا تمہاری زندگی کا سب سے بڑا مقصد تھی اور تم اس مقصد کو حاصل کرنے کی بجائے پیچھے ہٹ رہے ہو ۔ تقدیر نے تمہیں موقع دیا ہے ۔ ان تمام رازوں کو جاننے کا جنھیں کوئی بھی انسان نہیں جان سکا ۔ آج تک لوگ صرف سوچتے رہے ہیں ڈریگنز کو مگر ایڈم ہم نے وہ دنیا دیکھی ہے ۔ اور تم نے دیکھا تھا وہ ڈریگنز ہم انسانوں سے کتنی نفرت کرتے ہیں ! ہمیں ان ڈریگنز کو بتانا ہوگا کہ انسان برے ہوتے ہیں تو اچھے بھی ہوتے ہیں ۔ ایڈم میں تمہیں تمہاری زندگی کا یہ مقصد برباد نہیں کرنے دوں گی "
حور نے ایڈم کی طرف دیکھا
" حور مجھے اچھا نہیں لگتا کہ تم کسی مصیبت کا شکار ہو "
ایڈم نے معصوم سی شکل بنا کر کہا
" ایڈم تم میری باتوں کو سوچو ۔ ۔۔
آج جتنے بھی لوگ کامیاب ہیں انہوں نے بھی مشکلات جھیلیں ہوں گی اور انہوں نے قدم نہیں ہٹائے ہوں گے بلکہ انہوں نے ان مشکلات سے نبٹنے کے راستے ڈھونڈے ہوں گے ۔ ہمیں بھی قدم نہیں ہٹانے بلکہ ہمیں راستہ ڈھونڈنا ہے اس مشکل سے نبٹنے کا "
حور نے ایڈم کو دیکھا
" میں یہ نہین کہتی کہ ہم آج ہی جائیں ۔ تک میری باتوں کو سوچنا ۔۔ ہم مل کر حل سوچیں گے اس مصیبت سے نجات کا "
حور نے کہا تو ایڈم نے اثبات میں سر ہلادیا
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
ایڈم آج حور کے گھر نہیں گیا تھا یونیورسٹی سے گھر آیا تھا ۔ کرن بھی حیران تھی اسی لیے ایڈم کے کمرے کی طرف چل دی ۔
ایڈم اپنے کمرے میں بیٹھا حور کی باتوں پر غور کررہا تھا
" حور صحیح کہتی ہے "
ایڈم غوروفکر میں مصروف تھا
" ایسا نہ کروں کہ میں کسی اور مشورہ کر لوں ۔۔
اس سے یہ ہوگا کہ مجھے ایک اچھی صلاح ملے گی "
وہ سوچ رہا تھا کہ اچانک کرن اس کے کمرے میں داخل ہوئی
" کیسے ہو ایڈم ؟"
کرن نے آکر کہا
" فائن ۔۔ آؤ کرن "
ایڈم مسکرا کر کھڑا ہوگیا
" کرن سے ہی مشورہ لے لیتا ہوں "
اس نے دل میں سوچا
" کرن مجھے ایک بات کرنی تھی تم سے "
ایڈم نے کرن کے پاس کرسی پر بیٹھ کر کہا
" کیسی بات "
کرن نے حیرت سے کہا
" پتا ہے کرن میں نا ڈریگنز کی دنیا میں گیا تھا اور پھر میں وہاں مصیبت میں پھنس گیا تھا اور میرے ساتھ میرا ایک دوست بھی تھا ۔ ہم لوگ بہت مشکل سے واپس آئے "
ایڈم نے کرن سے ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ کرن نے غصے سے ایڈم کو دیکھا
" انف ۔۔
تم بورنگ ہو یہ تو میں جانتی تھی ۔
تم سائیکو ہو ۔۔ یہ نہیں پتا تھا "
کرن غصے سے ایڈم کے کمرے سے نکل گئی اور ایڈم حیرت سے اسے جاتا ہوا دیکھنے لگا
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
"بچپن سے میری خواہش تھی کہ تم سے دوستی کروں گی ایڈم مگر تمہیں تو تمہارے خیالوں کی دنیا سے ہی فرصت نہیں ملتی۔ دوستی خاک کرو گے تم ۔"
کرن اپنے کمرے کھڑکی کے آگے کھڑی باہر جھانک رہی تھی اور دل ہی دل میں بڑبڑا رہی تھی
" تمہاری اس دیوانگی نے مجھے نفرت کرنے پر مجبور کردیا ہے تم سے ۔ میں تم سے محبت کرتی ہوں اور اس کے لیے پہلے مجھے تمہیں اس خیالی دنیا سے نکالنا ہوگا جو ہے ہی نہیں۔۔
مجھے اسکے لیے کچھ بھی کرنا پڑے میں کروں گی "
جاری ہے
0 Comments
Give your suggestions in comments.